صدارتی عہدہ سنبھالنے کے پہلے روز ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کی رو سے پیدائش کی بنیاد پر امریکی شہریت کا حصول ختم کر دیا گیا۔
صدر ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکہ میں کہرام مچ گیا جس کے بعد ان کے اس فیصلے کے خلاف عدالت میں درخواستیں دائر کی گئی ہے۔
امریکی صدر کے مطابق وہ اس قانون کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیں گے مگر اطلاعات ہیں کہ انہیں ایسا کرنے کے بڑے چیلنجز سے نپٹنا ہوگا۔
امریکہ میں پیدائش پر شہریت کا قانون کب اور کیوں بنا؟
امریکی آئین میں 14ویں ترمیم خانہ جنگی کے اختتام پر 1868 میں کی گئی تھی۔ ملک میں 1865 میں غلام رکھنے کو ممنوع قرار دیا گیا تھا جبکہ 14ویں ترمیم میں آزاد کیے جانے والے ان غلاموں کی شہریت کی بات کی گئی تھی جو امریکہ میں ہی پیدا ہوئے تھے۔
امریکہ کی 22 ریاستوں نے شہریت کا پیدائشی حق منسوخ کیے جانے کیخلاف مقدمہ دائر کردیا
رپورٹ کے مطابق مذکورہ قانون امریکی آئین کی 14ویں ترمیم کا حصہ ہے جو 150 سال سے زائد عرصے سے نافذ العمل ہے۔
رائٹرز کے مطابق امریکہ میں تقریباً 11 سے 14 ملین تارکین وطن اس وقت موجود ہیں جو بغیر مناسب دستاویزات کے غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جن تارکین وطن کے بچے امریکہ میں پیدا ہوتے ہیں تو امریکی قانون کے مطابق وہ امریکی ہی کہلائیں گے۔
اس سے قبل امریکی سپریم کورٹ کے چند فیصلوں میں کہا گیا تھا کہ افریقی امریکی کسی اعتبار سے امریکی شہری نہیں بن سکتے تاہم 14ویں ترمیم کے بعد یہ تمام فیصلے کالعدم قرار دیے گئے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ایک مقدمے کے دوران اپنے فیصلے میں واضح طور پر یہ بیان بھی جاری کردیا تھا کہ پیدائش پر شہریت کے قانون کا اطلاق پناہ گزینوں کے بچوں پر بھی ہو گا۔
کیا ٹرمپ شہریت کے قانون کا خاتمہ کرسکتے ہیں؟
امریکی قانونی ماہرین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کسی ایگزیکٹو آرڈر کے تحت پیدائش پر شہریت کا قانون ختم نہیں کرسکتے۔
یونیورسٹی آف ورجینیا سے منسلک قانون کے پروفیسر سائکرشن پرکاش کہتے ہیں کہ ٹرمپ کے اس فیصلے سے ہزاروں لوگ متاثر ہوں گے اور بالآخر اس کا فیصلہ عدالتوں میں ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسا معاملہ نہیں کہ خود ٹرمپ اس کا اکیلے فیصلہ کرلیں۔ یہ معاملہ عدالت میں جا کر ہی حل ہوگا۔
کیپیٹل ہل، حملہ کرنے والے ملزمان کی بریت کا آغاز، انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی رہائی شروع
پروفیسر سائکرشن پرکاش کا مزید کہنا تھا کہ ’پیدائش پر شہریت‘ کے قانون کو مٹانے کیلئے امریکی آئین میں ایک اور ترمیم کی ضرورت درکار ہوگی لیکن اس کی منظوری کے لیے ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کی حمایت لازمی ہوگی۔