ریٹائرمنٹ کا دباؤ، مودی کی ناکام پالیسیوں کی بدولت بی جے پی کیلئے بوجھ بننے لگا

بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) میں قیادت کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور پارٹی کے اندرونی خلفشار کے ساتھ ساتھ وزیراعظم نریندر مودی پر ریٹائرمنٹ کے لیے دباؤ میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی کی عمر 75 برس کے قریب پہنچنے کے بعد بی جے پی اور بھارتی عوام کے اندر سے ان کی ریٹائرمنٹ کے مطالبات زور پکڑنے لگے ہیں۔ پارٹی میں قیادت کے بحران اور نظریاتی تقسیم نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

بی جے پی کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر سبرامنیم سوامی نے وزیراعظم مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مودی کو ستمبر میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے لیے چین نہیں جانا چاہیے۔

مودی سرکار کو پاکستان سے شکست پر ذلت اور رسوائی کا سامنا

سبرامنیم سوامی کا کہنا ہے کہ چین بھارت کا درپردہ دشمن ہے کیونکہ اس نے لداخ اور اروناچل پردیش کے کئی علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ ایسے میں چین کے دورے کی کوئی اخلاقی یا سیاسی گنجائش باقی نہیں رہی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نریندر مودی پارٹی کی پالیسی کے مطابق ستمبر میں ریٹائر ہونے جا رہے ہیں، اس لیے عالمی فورمز پر بھارت کی نمائندگی کے وہ اہل نہیں رہے۔

سبرامنیم سوامی نے مزید کہا کہ ”جو شخص بھارت کو ’وشو گرو‘ بنانے کے دعوے کرتا رہا، آج وہ اپنی ہی پارٹی کے لیے شرمندگی اور بوجھ بن چکا ہے۔“

مودی بھارت کی تاریخ کے بدترین وزیرِاعظم قرار

بی جے پی کے اندر جاری قیادت کا بحران اور بڑھتے اختلافات بھارتی سیاست کے منظرنامے پر گہرے اثرات ڈال رہے ہیں۔

پارٹی کے کئی سینئر رہنما اندرونی پالیسیوں اور مودی کے طرزِ حکمرانی پر سوالات اٹھا رہے ہیں، جس سے مستقبل میں پارٹی کے استحکام پر بھی سوالیہ نشان لگنے لگا ہے۔

تازہ ترین

مزید خبریں :

Popular Articles