دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی بِٹ کوائن نے تاریخ کی نئی بلند ترین سطح عبور کرتے ہوئے 1,21,207 امریکی ڈالر کا ہندسہ چھو لیا۔
ماہرین کے مطابق اس غیر معمولی اضافے کی بڑی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کرپٹو انڈسٹری کے لیے کھلی حمایت اور امریکی کانگریس میں جاری ”کریپٹو ویک“ ہے۔
یہ غیر معمولی اضافہ ادارہ جاتی طلب میں تیزی، امریکا میں زیر التوا اہم قانون سازی جیسے ”جینیئس ایکٹ“، ”کلیرٹی ایکٹ“ اور ”اینٹی- سی بی ڈی سی سرویلینس اسٹیٹ ایکٹ“ کے مثبت اشاروں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کھلے طور پر کرپٹو کی حمایت کے بعد سامنے آیا جو ”کرپٹو ویک“ سے پہلے واشنگٹن میں خود کو پرو۔ کرپٹو کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے خود کو ”کرپٹو صدر“ قرار دیتے ہوئے پالیسی سازوں پر زور دیا ہے کہ ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے سازگار قانون سازی کی جائے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان ڈیجیٹل اثاثہ انڈسٹری کے لیے وہ قواعد و ضوابط متعارف کرانے پر بحث کرے گا جن کا مطالبہ طویل عرصے سے کیا جا رہا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے بیانات، سرمایہ کاروں کی دلچسپی اور منافع کی توقعات نے کرپٹو مارکیٹ کو نئی جہت دی ہے۔
ماہر مالیات ٹونی سائکمور کے مطابق، ”اگر یہی رفتار برقرار رہی تو بِٹ کوائن جلد 125,000 ڈالر کی حد بھی عبور کر سکتا ہے۔“
ادھر دیگر کرپٹو کرنسیز میں بھی تیزی دیکھی گئی، ایتھریم 3,050 ڈالر پر جا پہنچا، جبکہ ایکس آر پی اور سولانا میں 2 سے 3 فیصد اضافہ ہوا۔ کرپٹو مارکیٹ کی مجموعی مالیت اب 3.78 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔