ٹیسلا نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس میں اے آئی ایکس (AI ایکس) میں سرمایہ کاری کے معاملے میں شیئر ہولڈرز کی رائے کو اولین ترجیح دی جائے گی۔
معروف کار ساز کمپنی ٹیسلا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے شیئر ہولڈرز سے یہ فیصلہ کروائے گی کہ آیا کمپنی کو ایلون مسک کی مصنوعی ذہانت کی کمپنی اے آئی ایکس (AI ایکس) میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے یا نہیں۔
یہ اعلان خود ایلون مسک نے اتوار کے روز اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر کیا، جو اب اے آئی ایکس (AI ایکس) کا حصہ ہے۔
مسک نے کہا “ اگر یہ فیصلہ میرے ہاتھ میں ہوتا، تو ٹیسلا بہت پہلے (AI ایکس) میں سرمایہ کاری کر چکی ہوتی۔ اب ہم اس پر شیئر ہولڈر ووٹ کروائیں گے۔“
گوگل اے آئی اوپن (Open AI) (AI ایکس) جو کہ مسک کا آے آئی اسٹارٹ اپ ہے، حالیہ مہینوں میں تیزی سے سرمایہ حاصل کر رہا ہے اور گوگل، میٹا جیسے بڑے اداروں کا مقابلہ کرنے کی کوشش میں ہے۔
مارچ میں (AI ایکس) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) کو خرید لیا تھا، جسے وہ تربیتی ڈیٹا اور اپنے چیٹ بوٹ ”Grok“ کی تقسیم کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
حالیہ رپورٹس کے مطابق اسپیس ایکس جو کہ مسک کی خلائی کمپنی ہے (AI ایکس) میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہی ہے۔ اب ٹیسلا کے ذریعے (AI ایکس) میں سرمایہ کاری ایک پیچیدہ معاملہ بن سکتی ہے، کیونکہ یہ ایک عوامی سطح پر رجسٹرڈ کمپنی ہے، جس کے شیئر ہولڈرز پہلے ہی ایلون مسک کی ترجیحات اور دیگر کمپنیوں میں ان کی مصروفیات پر سوالات اٹھا چکے ہیں۔
کئی سرمایہ کاروں نے مطالبہ کیا ہے کہ مسک ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی حیثیت سے کم از کم 40 گھنٹے فی ہفتہ کام کریں یا بورڈ اُن کی دیگر سرگرمیوں کے لیے کوئی واضح حدود مقرر کرے۔
اے آئی ایکس نے مئی 2024 میں 6 ارب ڈالر کی فنڈنگ حاصل کی جن میں سیکوئیا کیپٹل اینڈریسن ہورووٹز اور سعودی شہزادہ الولید بن طلال جیسے سرمایہ کار شامل تھے، جس سے اس کی مالیت 24 ارب ڈالر تک جا پہنچی۔
مارچ میں X کی خریداری کے بعد، مسک نے اعلان کیا تھا کہ دونوں اداروں کی مشترکہ قدر 80 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
حالیہ رپورٹ کے مطابق، (AI ایکس) اب 200 ارب ڈالر مالیت پر 10 ارب ڈالر کی اضافی فنڈنگ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ٹیسلا نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس کی سالانہ شیئر ہولڈر میٹنگ 6 نومبر 2025 کو ہوگی۔ یہ اعلان اُن شیئر ہولڈرز کے مسلسل دباؤ کے بعد کیا گیا جو میٹنگ میں تاخیر پر ناراض تھے۔
ٹیسلا کے حصص کی قیمت میں پیر کے روز معمولی اضافہ دیکھا گیا، تاہم رواں سال کے آغاز سے اب تک کمپنی کے شیئرز میں 16 فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی جا چکی ہے۔