امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سافٹ ڈرنک کمپنی کوکا کولا کے ذائقے میں تبدیلی کا کریڈٹ بھی اپنے نام کرلیا۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ میں نے کوکا کولا کمپنی سے امریکہ میں اصل گنے کی چینی کے استعمال پر بات کی تھی، اور انہوں نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ میں کوکا کولا میں موجود تمام ذمہ دار افراد کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ یہ ان کا بہت اچھا اقدام ہوگا اور آپ دیکھیں گے یہ واقعی بہتر ہوگا۔
کوکا کولا کمپنی کے ایک ترجمان نے اس تبدیلی کی تصدیق نہیں کی، لیکن سی این این کو ایک بیان میں کہا کہ ہم صدر ٹرمپ کے ہمارے آئیکونک کوکا کولا برانڈ کے لیے جذبے کی قدر کرتے ہیں۔ ہم کوکا کولا پروڈکٹ رینج میں نئی اور دلچسپ پیشکش سے متعلق مزید تفصیلات جلد شیئر کی جائیں گی۔
یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا جب مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام، وفاقی ریزرو کے چیئرمین کو برطرف کرنے کی افواہیں اور جیفری ایپ اسٹین کی تحقیقات کے حوالے سے ٹرمپ کے(Make America Great Again) حامیوں کی بڑھتی ہوئی ناراضگی کے درمیان صدر کی توجہ مرکوز تھی۔
ٹرمپ کا ڈائیٹ کوکا کے لیے لگاؤ اچھی طرح سے دستاویزی طور پر ثابت ہے، جس میں ان کا ”ڈائیٹ کوکا بٹن“ بھی شامل ہے، جو ایک چھوٹا سا لکڑی کا بکسہ ہے جس میں ایک سرخ بٹن ہوتا ہے اور یہ بٹن اوول آفس کی ریزولوٹ ڈیسک پر موجود ہے، جس کے ذریعے وہ صدارتی ویلیٹ کو ڈائیٹ کوکا لانے کی درخواست کرتے ہیں۔
تاہم، ٹرمپ کے ماضی میں کمپنی کے ساتھ تنازعات رہ چکے ہیں، جیسا کہ 2021 میں جب کوکا کولا نے ریاست جارجیا کے انتخابی قوانین پر اعتراض کیا تھا۔ اس کے باوجود ٹرمپ کی پراپرٹیز میں کمپنی کے مصنوعات کی فروخت جاری رہی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ کوکا کولا امریکا میں 2005 سے میکسیکن کوک (جو گنے کی چینی سے تیار کی جاتی ہے) کی بوتلیں درآمد کر رہا ہے، جو صارفین میں خاصی مقبول ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس ممکنہ تبدیلی سے امریکہ میں کارن سیرپ بنانے والی انڈسٹری متاثر ہو سکتی ہے، کیونکہ ہائی فریکٹوز کارن سیرپ (HFCS) امریکی مصنوعات میں عام استعمال ہونے والی مٹھاس ہے۔