وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے توانائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ پاکستان کی انرجی باسکٹ ہے اور صوبے کو قدرت نے فاسل فیول سے لے کر قابل تجدید توانائی تک بے شمار وسائل سے نوازا ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ملک میں پیدا ہونے والی 70 فیصد گیس سندھ سے حاصل ہوتی ہے جبکہ تھر کول آج ملک کا سب سے سستا بجلی پیدا کرنے والا ذریعہ بن چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 6 سالوں میں تھر کول سے 31 گیگا واٹ سے زائد بجلی پیدا کی گئی جو 30 لاکھ گھروں کو فراہم کی جا رہی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت نے اس سال کے بجٹ میں سولر انرجی کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم بجلی کی پیداوار بڑھائیں گے تو بلوں میں کمی ممکن ہو سکے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سبسڈیز ختم کرنا درست قدم ہے لیکن اس کے ساتھ زیادہ پیداوار بھی ضروری ہے۔
انہوں نے نوری آباد پاور پلانٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ 100 میگا واٹ سستی بجلی کراچی کو فراہم کر رہا ہے، لیکن جب یہ تجویز دی گئی کہ قریبی صنعتی علاقوں کو بجلی فراہم کی جائے تو حیسکو نے کہا کہ ان کے پاس پہلے ہی سرپلس بجلی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنی ٹرانسمیشن کمپنی قائم کی ہے تاکہ بجلی کی مؤثر ترسیل ممکن بنائی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ تھر کے تمام گاؤں کو سولرائزڈ کر دیا گیا ہے اور 200 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے صارفین کے بل سندھ حکومت ادا کر رہی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر کی بجلی مٹیاری سے نیشنل گرڈ میں جاتی ہے اور اس کا زیادہ تر حصہ پنجاب میں استعمال ہوتا ہے۔ اسی طرح سندھ کے ونڈ پروجیکٹس کی بجلی بھی براہ راست نیشنل گرڈ میں شامل ہوتی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں توانائی سمیت تمام شعبوں میں عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے اور ملک کی ترقی میں سندھ کی خدمات آئندہ بھی جاری رہیں گی۔