اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے رپورٹ پیش نہ کرنے پر عدالت نے شدید ناراضی کا اظہار کیا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ اگر مزید تاخیر ہوئی تو وزیراعظم سمیت پوری وفاقی کابینہ کو عدالت میں طلب کیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ حکومت کو جون میں جواب داخل کرانے کی ہدایت دی گئی تھی، لیکن تاحال کوئی رپورٹ پیش نہیں کی گئی۔ جسٹس اعجاز اسحاق خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا وزیراعظم کو عافیہ صدیقی کے کیس کا علم نہیں؟ اگر رپورٹ نہ دی گئی تو وزراء کے ساتھ ساتھ وزیراعظم کے خلاف بھی توہین عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے۔
دوران سماعت وکیل عمران شفیق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ فوزیہ صدیقی نے وزیراعظم سے ملاقات کی متفرق درخواست دائر کی ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ اگر وزیراعظم معاملے سے باخبر نہیں تو پھر ملاقات کا کیا فائدہ؟ عدالت نے واضح کیا کہ معاملے پر مزید تاخیر ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔
عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 21 جولائی تک ملتوی کر دی اور وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ مقررہ تاریخ سے قبل تحریری جواب اور مکمل رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے، بصورت دیگر سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔