بھارت نے 3 بڑی اسٹریٹجک غلطیاں کیں، یکطرفہ اقدامات کی کوئی حیثیت نہیں، جنرل (ر) زبیر محمود حیات


سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل (ر) زبیر محمود حیات نے کہا ہے کہ بھارت نے 3 بڑی اسٹریٹجک غلطیاں کیں، یکطرفہ اقدامات کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں جنوبی ایشیا میں استحکام سے متعلق سیمینار میں جنرل (ر) زبیر محمود حیات نے کہا کہ جنوبی ایشیا آج سلامتی کا متلاشی ہے، استحکام اور امن بعد کی بات ہے۔
جنرل (ر) زبیر محمود حیات نے خطاب میں کہا کہ امن اور سلامتی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں،جنوبی ایشیا کو آج سلامتی کی ابتر صورتحال کا سامنا ہے، جنوبی ایشیا میں سرحدیں محفوظ ہیں نہ کوئی سائبر سیکیورٹی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی کرائسز مینجمنٹ سسٹم موجود نہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی، ثقافتی، معاشی اور کھیلوں کے میدان میں کوئی تبادلہ نہیں ہوتا۔ امن کے لئے علاقائی خودمختاری، شناخت کا احترام اور اعتماد لازم ہیں۔
ایران کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے جنرل (ر) زبیر محمود حیات نے کہا کہ جنوبی ایشیا پر اثر پڑتا ہے، اسرائیل کی حمایت میں امریکہ نے ایک بار پھر خطے میں قدم رکھا ہے۔
مودی کی فسطائیت کا نیا وار، ہزاروں مظلوم مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلوا دیے
ان کا ماضی کی مثال دیتے ہوئے کہنا تھا کہ 1979 میں حملہ کرنے والے روس نے آج سب سے پہلے طالبان کو تسلیم کیا۔ جنوبی ایشیا کو غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام کا سامنا ہے۔
جنرل (ر) زبیر محمود حیات نے کہا کہ جنوبی ایشیا کو بھارت کے تخلیق کردہ 5 عسکری بحرانوں کا سامنا رہا ہے، ہر بار امن و استحکام کی جانب جانے کے بجائے سیکیورٹی صورتحال مزید ابتر ہوئی ہے۔
انہوں نے بھارت کی غلطیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے 3 بڑی اسٹرٹیجک غلطیاں کی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ 1998 میں ایٹمی دھماکے اور 2019 میں کشمیر سے آرٹیکل 307 کا خاتمہ بھارت کی اسٹرٹیجک غلطی تھی، اور اب 2025 میں پہلگام کے بعد مودی نے تیسری بڑی اسٹرٹیجک غلطی کی۔
جنرل ر زبیر محمود نے آئی ایس ایس آئی میں خطاب میں کہا کہ بھارت ان غلطیوں کو اسٹرٹیجک گیم چینجر سمجھتا تھا لیکن یہ ڈیڈلاک ثابت ہوئیں، ایک سرحد تین دشمن یا بیک وقت تین محاز، یہ بیانات بھارتی قیادت کی جانب سے سامنے آئے ہیں۔
مودی بھارت کی تاریخ کے بدترین وزیرِاعظم قرار
انہوں نے کہا کہ بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ آج نیکسٹ لیول پر جا چکا ہے، اسٹرٹیجک ڈلیوژن اسٹرٹیجک غلطیوں کو جنم دیتی ہے۔
جنرل (ر) زبیر محمود حیات کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو دبایا نہیں جا سکتا، کشمیر کے بعد اب پانی کا معاملہ بھی نیوکلیئر فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی خطرے سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا بھارت کی اسٹرٹیجک ڈلیوژن کا نشانہ بن رہا ہے، دوول ڈاکٹرائن اور مودی ڈاکٹرائن اپنی پوزیشن تبدیل کر چکے ہیں، جنوبی ایشیا کو ری سیٹ کی ضرورت ہے، بھارت خطے میں نیٹ سیکورٹی پرووائڈر بننے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
جنرل (ر) زبیر محمود حیات نے خطاب میں کہا کہ بھارتی انتہا پسند صرف تاج محل نہیں نعوذبااللہ خانہ کعبہ پر بھی دعوی کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران اور ترکی کے درمیان ریلوے لائن پر ازسر نو کام ہونا خوش آئند ہے۔
خطاب میں جنرل (ر) زبیر محمود حیات کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھارت اور چین کے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں، بھارت خود کنفیوژن کا شکار ہے کہ خطرہ کس سے ہے۔ بھارت نے 2000 مربع کلومیٹر کا علاقہ چین کو کھو دیا۔

جی ڈی پی پر بات کرتے ہوئے جنرل (ر) زبیر محمود حیات نے بتایا کہ عالمی معیار کے مطابق دفاع پر جی ڈی پی کا 5 فیصد خرچ ہو سکتا ہے، پاکستان اپنی جی ڈی پی کا 2 فیصد سے بھی کم دفاع پر خرچ کر رہا ہے جو 40 برس کی کم ترین سطح ہے۔
بھارت کے یکطرفہ اقدامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں
جنرل ر زبیر محمود حیات کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر آج بھی ایک متنازعہ علاقہ ہے، بھارت سمجھتا ہے کہ اس کے پاس الحاق کی دستاویز ہے، جو غلط ہے۔ مقبوضہ کشمیر سمیت بھارت میں 1 ہزار جبکہ پاکستان میں دہشتگردی کے ہزار حملے ہوئے
انہوں نے کہا کہ پانی پاکستان کے لئے بقا کا مسئلہ ہے، سندھ طاس معاہدے کے تحت تین دریا پاکستان اور تین بھارت کے ہیں مودی نے پاکستان کے ساتھ پانی کے معاملے پر کوئی تکنیکی مسئلہ سامنے نہیں رکھا، پانی کا مسئلہ مودی کی ہندوتوا سیاست کے لئے ہے۔ دریا مکمل طور پر پاکستان کے ہیں، اس میں کوئی تکنیکی معاملہ نہیں ہے۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت تین دریا پاکستان اور تین بھارت کے ہیں،جنرل ر زبیر محمود حیات
مودی نے پاکستان کے ساتھ پانی کے معاملے پر کوئی تکنیکی مسئلہ سامنے نہیں رکھا، جنرل ر زبیر محمود حیات
پانی کا مسئلہ مودی کی ہندوتوا سیاست کے لئے ہے، جنرل ر زبیر محمود حیات
مقبوضہ کشمیر سمیت بھارت میں 1 ہزار جبکہ پاکستان میں دہشتگردی کے ہزار حملے ہوئے، جنرل ر زبیر محمود حیات
جنرل ر زبیر محمود حیات کا کہنا تھا کہ تکنیکی معاملات بھارت کا بہانہ ہیں، مودی کہہ چکا ہے کہ خون اور پانی ساتھ نہیں بہہ سکتے، خون کس کا بہہ رہا ہے، کون طے کرے گا؟
بھارت بند: مودی کی کارپوریٹ نواز پالیسیوں کے خلاف 25 کروڑ سے زائد مزدوروں کی ہڑتال
ان کا کہنا تھا کہ دو قومی نظریہ کل بھی موثر تھا، آج بھی ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
خطاب میں بھارتی فضائیہ کا ذکر کرتے ہوئے سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل (ر) زبیر محمود حیات نے کہا کہ بھارت کی فضائیہ دو دن تک پرواز ہی نہیں کر سکی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا کے ایک حصے نے حالیہ پاک بھارت تصادم کو 2025 کا“ کچھ“ قرار دیا، بھارت دو ماہ، دو برس یا 5 برس میں اگلے قدم کی تیاری کرے گا، موجودہ صورتحال میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے۔

تازہ ترین

مزید خبریں :

Popular Articles