سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ کے اجلاس میں آم کی برآمدات میں جعلسازی اور ناقص پالیسیوں کا انکشاف ہوا۔ جعلی سرٹیفکیٹس اور فود سیفٹی اتھارٹی کی غفلت پر برآمد کنندگان نے شکایات کیں۔ چیئرمین کمیٹی نے معاملے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی قائم کر دی۔
کراچی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ کے اجلاس میں آم کی برآمدات سے متعلق جعلسازی کے سنگین انکشافات سامنے آ گئے۔ کراچی میں منعقدہ اجلاس کے دوران برآمد کنندگان نے فود سیفٹی اتھارٹی کی کارکردگی اور پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
ایکسپورٹرز کا کہنا تھا کہ اتھارٹی کی غفلت اور ناقص پالیسیوں کے باعث رواں سیزن میں آم کا برآمدی ہدف مکمل ہونا ممکن نظر نہیں آتا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ دو ہزار گز کے رقبے پر قائم ایک پلانٹ سے یومیہ سترہ کنٹینرز کی ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ دکھا کر جعلی فائٹو سینیٹری سرٹیفکیٹس جاری کیے جا رہے ہیں۔
اجلاس میں وزارت غذائی تحفظ کے کسی اعلیٰ عہدیدار کی عدم شرکت اور درآمدی اجناس پر فیومگیشن کے بغیر ریلیز آرڈر جاری ہونے پر کمیٹی نے سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر مسرور احسن نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی۔
اجلاس میں ایکسپورٹرز نے مجوزہ ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہونے اور ٹریٹمنٹ کے لیے مخصوص پلانٹس کو نوازنے کی شکایت بھی کی۔ چیئرمین کمیٹی نے ڈی پی پی کے سربراہ کے طور پر نان ٹیکنیکل کسٹمز افسر کی تقرری پر وفاقی وزیر اور سیکرٹری سے بازپرس کا عندیہ دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں چاول اور مکئی کو کیڑوں سے پاک کرنے کے جدید طریقے اپنائے جا چکے ہیں، لیکن پاکستان میں اب تک اس اہم شعبے میں بنیادی اصلاحات نہیں لائی جا سکیں۔