رپورٹس کے مطابق بورڈ آف ریونیو سندھ میں لینڈ یوٹیلائیزیش وونگ میں برسوں سے تعینات ایڈیشنل سیکریٹری یار محمد بوزدار رشوت کے پورے سسٹم میں سرغنہ کے طور پر کام کرتے ہیں اور اب ارب پتی بن چکے ہیں۔
واضح رہے کہ عدالت نے سندھ میں سرکاری زمین کے لیز جاری کرنے پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے مگر لینڈ یوٹیلائیزیش وونگ میں کام کرنے والے یار محمد بوزدار بارہ لاکھ روپیے فی ایکڑ کے حساب سے پرانی تاریخوں میں تیس برس اور ننانوے برس کی لیز کے چالان جاری کررہے ہیں ۔
رپورٹس کے مطابق بلکل خوفیہ طریقے سے یہ جعلی لیز جاری کیئے جارہے ہیں اور اربوں روپے کی سرکاری ایراضی مافیاز میں تقسیم کرکے ہڑپ کی جاری ہے۔
تحقیق کرنے پر معلوم ہوا ہے یار محمد بوزدار کے لینڈ یوٹیلائیزیش وونگ میں ایک بے تاج بادشاہ بن چکے ہیں اور ان کے اپنے اثاثوں کا تخمینہ بھی اربوں روپے میں ہے ۔ شروعاتی طور پر بتایا گیا ہے کہ یار محمد بوزدار کے پاس کراچی ڈفینس میں بنگلہ، حیدرآباد میں بنگلہ، دادو شھر میں بہت بڑا بنگلہ، منچر جھیل کی بہت بڑی ایراضی اور دیگر پراپرٹیز موجود ہیں جبکہ لینڈ کروزر ،وی ایٹ پراڈو، ویگو ڈبل کیبن سمیت دیگر مہنگی ترین گاڑیاں بھی یار محمد بوزدار نے اپنے خاندان کے لوگوں کے نام پر رکھی ہیں۔
برسوں سے روینیو بورڈ کے لینڈ یوٹیلائیزیش وونگ میں کام کرنے والے یار محمد کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ دیگر افسران کی مقابلے میں بالا افسران اور سیاسی لوگوں کو بھاری رشوتیں دیتے ہیں تاکہ ان کی پوسٹنگ برقرار رہے۔
سن دوہزار پندرہ میں ایک مرتبہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر یار محمد بوزدار کو اپنے سیکریٹری کے ہمراہ ایک وفاقی ادارے نے جھوٹے چالان اور زمینوں کی حیراپھیری کے جرم میں دھر لیا تھا مگر اپنے ناجائز پیسے اور تعلقات کی بنیاد پر یار محمد بوزدار نے خود کو گرفتاری سے بچا لیا تھا۔
وائیٹ کالر کرائمز پر کام کرنے والے سینئر صحافیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یار محمد بوزدار کا گاؤں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے حلقے میں ہے اور ان کے بڑے بھائی ہمیشہ سے سید مراد علی شاہ کے گڈ بکس میں رہے ہیں اسی وجہ سے یار محمد بوزدار کو لینڈ یوٹیلائیزیش وونگ سے نہ تو کوئی ھٹا سکتا ہے اور نہ ہی سرکاری زمینوں کی غلط الاٹمنٹ سے روک سکتا ہے ۔