غزہ ایک بار پھر اسرائیلی بمباری کی لپیٹ میں ہے، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 105 فلسطینی شہید اور 530 سے زائد زخمی ہو گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے امدادی کیمپوں، پناہ گاہوں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں نہتے شہریوں کی ایک بڑی تعداد شہید ہو گئی۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں جاری جنگ کے دوران اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 57 ہزار 680 ہو گئی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 37 ہزار 409 تک پہنچ چکی ہے۔ امدادی ادارے اس صورت حال کو بدترین انسانی بحران قرار دے رہے ہیں۔
یمنی حوثیوں نے اسرائیل جانے والا ایک اور بحری جہاز ڈبو دیا، 4 ہلاک، 15 لاپتا، کئی افراد اغوا
دوسری جانب حماس کی عسکری شاخ القسام بریگیڈ نے اسرائیلی فوج پر جوابی حملوں میں شدت لاتے ہوئے مرکاوا ٹینک اور دو بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ترجمان القسام بریگیڈ کے مطابق اسرائیلی افواج پر 105 ”یاسین راکٹ“ داغے گئے، جن سے دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچا۔
ادھر اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ فوجی غزہ کی پٹی میں جاری لڑائی کے دوران مارا گیا۔
غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کا کاری وار، اسرائیلی فوج کو بھاری نقصان، 5 فوجی ہلاک، 14 زخمی
عالمی سطح پر بھی غزہ کی صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فوری طور پر انسانی امداد کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”غزہ میں شہریوں کی حالت بدترین ہو چکی ہے“۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے پاس امداد کی بروقت اور محفوظ ترسیل کا واضح منصوبہ موجود ہے، لیکن اسرائیلی رکاوٹوں کے باعث امدادی سامان کی فراہمی محدود ہو گئی ہے۔
روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ، میزائل بھی داغ دیے
گوتریس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ انسانی امداد کی راہ میں حائل رکاوٹیں فوری طور پر ختم کی جا سکیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔
غزہ میں جاری خونریزی اور تباہی کے مناظر ایک بار پھر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہے ہیں، مگر اسرائیل کی جارحیت اور بین الاقوامی بے حسی تاحال برقرار ہے۔