کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی میں چار جولائی کو پیش آنے والے افسوسناک حادثے کے بعد حکام نے متاثرہ اور قریبی عمارتوں کے خلاف کارروائی تیز کر دی ہیں۔ ایس بی سی اے کی جانب سے ملحقہ ایک اور مخدوش عمارت کو گرانے کا عمل جاری ہے، تاکہ مزید قیمتی انسانی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔ دوسری طرف گورنر ہاﺅس میں لیاری متاثرین سیل قائم کردیا گیا۔
چار جولائی کو ایک رہائشی عمارت کے گرنے سے کم از کم 27 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ اس المناک حادثے کے بعد حکام نے فوری طور پر علاقے کا سروے کیا، جس میں ساتھ واقع ایک سات منزلہ عمارت کو بھی مخدوش قرار دے کر سیل کر دیا گیا۔
سیل کی گئی عمارت کے اندر آج بھی ریسکیو میں استعمال ہونے والا سامان اور لاشوں کے کفن موجود ہیں۔ عمارت میں موجودہ وقت میں بھی مرنے والوں کی باقیات موجود ہونے کی اطلاعات ہیں، جب کہ عمارت کا تقریباً 30 فیصد حصہ گرایا جا چکا ہے۔
کراچی : مخدوش عمارتوں کا سروے،کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ کی 125 عمارتوں کی نشاندہی
علاقہ مکینوں میں اب بھی خوف و ہراس برقرار ہے، جبکہ ریسکیو ٹیمیں مسلسل عمارتوں کی نگرانی اور باقیات کی تلاش میں مصروف ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ احتیاطی اقدامات کے تحت تمام مخدوش عمارتوں کا ازسرنو معائنہ کیا جا رہا ہے، تاکہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچا جا سکے۔
گورنر ہاﺅس میں“ لیاری متاثرین سیل“ قائم
دوسری جانب گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی ہدایت پر گورنر ہاﺅس میں“ لیاری متاثرین سیل“ قائم کردیا گیا، ترجمان کے مطابق یہ سیل لیاری میں گرنے والی عمارت اور دیگر خالی ہونے والی عمارتوں کے متاثرہ خاندانوں سے تعاون اور ان کے مسائل حل کرے گا۔
اس کے علاوہ متعلقہ حکومتی اداروں سے رابطہ کرکے متاثرہ خاندانو ں کی مدد اور ان کی شکایات ان تک پہچائے گا، گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ متاثرین کے لیے ہیلپ لائن 1366 اور 99204748-021 بھی قائم کر دی گئی ہے۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کا کہنا ہے کہ لیاری کے متاثرین کی داد رسی ہماری اولین ترجیح ہے۔