ملک کے مختلف حصوں میں مون سون کے دوسرے اسپیل نے تباہی مچا دی، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی صورتحال سے متعدد مکانات تباہ اور مویشی بہہ گئے۔ ادھر اسلام آباد، لاہور سمیت پنجاب کے کئی علاقوں میں شدید بارش سے مختلف حادثات میں تین بچے جاں بحق ہو گئے۔ انتظامیہ نے شہریوں کو احتیاط کی ہدایت کرتے ہوئے بارشوں کا سلسلہ 13 جولائی تک جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں مون سون کے دوسرے اسپیل کے دوران شدید بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
آزاد کشمیر کی جہلم وادی میں طوفانی بارش اور کلاؤڈ برسٹ سے بڑے پیمانے پر تباہی دیکھنے میں آئی ہے۔ علاقے کے گوہرآباد شرقی اور غربی میں درجنوں مکانات تباہ ہو چکے ہیں جبکہ سیلابی ریلے میں کئی مویشی بھی بہہ گئے۔
مقامی ذرائع کے مطابق بارش کا پانی گھروں، دکانوں اور دیگر عمارتوں میں داخل ہو چکا ہے، جس سے نظامِ زندگی شدید متاثر ہوا ہے۔ مقامی انتظامیہ نے شہریوں اور سیاحوں کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ دریا کے قریب نہ جائیں اور محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
ریسکیو ٹیمیں اور ضلعی انتظامیہ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، تاہم مسلسل بارش کے باعث مشکلات درپیش ہیں۔ حکام نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے الرٹ جاری کر دیا ہے اور مزید بارشوں کے پیشِ نظر لوگوں کو احتیاط برتنے کی اپیل کی گئی ہے۔
اسلام آباد، لاہوراور دیگر شہروں میں موسلا دھار بارش، مختلف حادثات میں 3 بچے جاں بحق
اسلام آباد، لاہور، راولپنڈی اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ لاہور میں 69 ملی میٹر، جبکہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں 63 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں کئی علاقوں میں نشیبی مقامات زیرِ آب آ گئے ہیں۔
اسلام آباد میں ایک موٹر سائیکل سوار برساتی نالے میں بہہ گیا، جس کی تلاش جاری ہے۔ ادھر شیخوپورہ میں بارش کے دوران مکان کی چھت گرنے سے دو بچے جاں بحق ہو گئے، جبکہ لاہور میں بارشی پانی میں کرنٹ لگنے کے باعث ایک بچہ جان کی بازی ہار گیا۔
لاہور کے سول سیکریٹریٹ میں درخت گرنے سے کھڑی گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے، جبکہ ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا یہ سلسلہ 13 جولائی تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں اور برقی آلات کے استعمال میں احتیاط برتیں۔ نشیبی علاقوں میں نکاسی آب کا عمل جاری ہے، تاہم بعض مقامات پر سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں۔