خیبرپختونخوا کی جامعات شدید مالی بحران کا شکار، تنخواہوں اور پنشن کی عدم ادائیگی پر اساتذہ اور عملہ پریشان


خیبرپختونخوا کی اعلیٰ تعلیمی جامعات اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہیں، جہاں متعدد جامعات کے اساتذہ، وزٹنگ فیکلٹی اور دیگر ملازمین کو کئی ماہ سے تنخواہیں اور پنشن نہیں مل سکیں۔ جامعہ پشاور، زرعی یونیورسٹی اور شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی چارسدہ سمیت متعدد ادارے مالی بدحالی کا شکار ہیں، جس کے باعث تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیاں مفلوج ہو کر رہ گئی ہیں۔
جامعہ پشاور کے رجسٹرار ڈاکٹر یورید احسن ضیاء نے آج نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کے لیے کم از کم 40 کروڑ روپے درکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ آج کا نہیں بلکہ کافی عرصے سے چلا آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایچ ای سی اور صوبائی حکومت سے گرانٹ کے لیے پُرامید ہیں لیکن بحران مسلسل شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
زرعی یونیورسٹی کے ملازمین بھی تنخواہوں اور پنشن کی 30 فیصد بقایاجات کے منتظر ہیں جبکہ شہید بے نظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی چارسدہ کی وزٹنگ فیکلٹی کو کئی ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں، جس سے اساتذہ میں شدید مایوسی پائی جاتی ہے۔
جب آج نیوز نے اس معاملے پر خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی سے مؤقف جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے بات کرنے سے معذرت کرتے ہوئے ساری ذمہ داری محکمہ خزانہ پر ڈال دی۔
پشاور یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن (پیوٹا) کے صدر ڈاکٹر ذاکر اللہ جان نے گفتگو میں بتایا کہ تنخواہوں کی مسلسل عدم ادائیگی پر ہم نے وائس چانسلر اور محکمہ خزانہ سے ملاقات کی، مگر وزیر اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے نہ تو ہمیں وقت دیا اور نہ ہی ہمارے مسائل سنے۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی عملہ اور اساتذہ سخت معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔
پیوٹا کے جنرل سیکریٹری فاروق خان کا کہنا تھا کہ صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے کے باوجود حکومت کی غیر سنجیدگی نے جامعات کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ فیسوں میں بے تحاشا اضافہ تو کیا گیا مگر طلبہ کو سہولیات میسر نہیں، جس کی وجہ سے تحقیق (ریسرچ) جیسا اہم شعبہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریسرچ فنڈز جاری نہ ہونے کے باعث تحقیقی سرگرمیاں مفلوج ہو چکی ہیں۔
فاروق خان نے مزید انکشاف کیا کہ چانسلرشپ کی تبدیلی کے وقت تمام اسٹیک ہولڈرز کو مالی مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی گئی تھی، لیکن تاحال کسی قسم کا عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ جامعات کے مستقل ملازمین کو فکس پے پر لانے کی باتیں بھی ہو رہی ہیں، جس کا مطلب ہوگا کہ انہیں سرکاری مراعات اور الاؤنسز سے بھی محروم کر دیا جائے گا۔
خیبرپختونخوا کی جامعات کو درپیش مالی بحران اگر فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو اس کا براہِ راست اثر صوبے کی اعلیٰ تعلیم اور طلبہ کے مستقبل پر پڑے گا۔ ماہرین تعلیم اور اساتذہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سنگین مسئلے کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور فوری اقدامات کرے تاکہ جامعات اپنی تعلیمی و تحقیقی سرگرمیاں بحال کر سکیں۔

تازہ ترین

مزید خبریں :

Popular Articles