برطانوی خبر رساں ادارے ”بی بی سی“ کی ایک چشم کشا رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال بنگلہ دیش میں طلبہ مظاہرین کے خلاف خونریز کریک ڈاؤن کا حکم سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے خود دیا تھا۔ یہ انکشاف ایک لیک شدہ آڈیو کے ذریعے ہوا ہے، جس کی بی بی سی نے تصدیق کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، شیخ حسینہ نے 18 جولائی 2024 کو ڈھاکہ میں اپنی رہائش گاہ گنابھون سے ایک اعلیٰ سرکاری افسر کو فون پر ہدایت دی کہ مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مار دی جائے۔ آڈیو میں حسینہ کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’جہاں بھی نظر آئیں، وہیں مارو، مہلک ہتھیار استعمال کرو۔‘
شیخ حسینہ واجد کے بھاری اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں
رپورٹ کے مطابق اس کے چند گھنٹوں بعد، دارالحکومت ڈھاکہ میں سیکیورٹی فورسز نے فوجی طرز کے رائفلز کا استعمال طلبہ کے خؒاف کیا، جس کی تصدیق پولیس دستاویزات سے بھی ہوئی ہے۔
1400 افراد قتل، حسینہ حکومت کا خاتمہ
اقوامِ متحدہ کے مطابق، جولائی تا اگست 2024 کے درمیان، متنازعہ سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کے خلاف جاری طلبہ تحریک پر ریاستی تشدد میں کم از کم 1,400 افراد جاں بحق ہوئے۔ یہ قتل عام بنگلہ دیش کی تاریخ کے بدترین انسانی حقوق کے سانحات میں سے ایک سمجھا جا رہا ہے۔
اسی تحریک کے نتیجے میں عوامی لیگ حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا، اور شیخ حسینہ 5 اگست 2024 کو بھارت فرار ہو گئیں۔ بنگلہ دیشی حکومت نے بھارت سے ان کی حوالگی کی باضابطہ درخواست دے دی ہے، مگر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
شیخ مجیب کی سوانح حیات میں ’حسینہ‘ کا کردار نبھانے والی بنگلہ دیشی اداکارہ گرفتار
خصوصی ٹربیونل میں مقدمہ، آڈیو اہم ثبوت
شیخ حسینہ کے خلاف قتل عام کے الزامات میں بنگلہ دیش کے خصوصی بین الاقوامی فوجداری ٹربیونل میں مقدمہ چل رہا ہے۔ استغاثہ نے واضح کیا ہے کہ یہ آڈیو مرکزی ثبوت کے طور پر پیش کی جائے گی۔
برطانیہ میں مقیم انسانی حقوق کے ماہر اور بنگلہ دیشی ٹربیونل کے مشیر، ٹوبی کیڈمین کے مطابق، ’یہ ریکارڈنگ نہایت اہم ہے۔ اس میں حسینہ کی آواز واضح ہے، مواد مستند ہے، اور دیگر شواہد سے بھی ہم آہنگ ہے۔‘
حسینہ کی تردید، مگر ثبوت واضح
شیخ حسینہ نے بھارت میں پناہ لینے کے بعد پہلا بیان جاری کرتے ہوئے ان ہلاکتوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور خود پر الزامات کو مسترد کیا۔ تاہم، بی بی سی کے مطابق، یہ آڈیو پہلی واضح شہادت ہے کہ ’فائر کا حکم براہِ راست انہوں نے ہی دیا۔‘
width=”100%” frameborder=”0″ scrolling=”no” style=”height:250px;position:relative”
src=”
sandbox=”allow-same-origin allow-scripts allow-popups allow-modals allow-forms”>
عوامی لیگ کے ترجمان نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’آڈیو سے غیرقانونی ارادے یا ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔‘
بنگلادیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کو توہین عدالت کیس میں 6 ماہ قید کی سزا
تاہم عالمی مبصرین اور انسانی حقوق کے ادارے اس وضاحت کو ناقابلِ قبول قرار دے رہے ہیں، اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ بنگلہ دیش میں ریاستی دہشت گردی کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔