فضاگٹ بائی پاس سے گزرنے والا سیلاب عام سیلاب سے مختلف تھا، ڈی سی سوات


ڈپٹی کمشنر سوات سلیم جان کا کہنا ہے کہ اس بار آنے والا سیلاب عام سیلاب سے مختلف تھا، اس سیلاب میں پتھر بہت زیادہ تھے، غلطیوں سے سبق سیکھیں گے، مینگورہ بائی پاس پر آپریشن قانونی تھا، امیر مقام کا ہوٹل تجاوزات میں نہیں آتا، لوگوں نے این او سی لے کربعد میں تجاوزات بنا دیے۔ کالام میں 87 ہوٹلوں کی نشاندہی کی گئی ہے، معاہدے کے باجود 33 ہوٹلوں نے تجاوزات کیے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر سوات سلیم جان نے سوات میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب عام سیلابوں سے مختلف تھا، اس بار سیلاب میں پانی کے ساتھ بڑے پیمانے پر پتھر بھی شامل تھے جس سے نقصانات میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اس سانحے سے سبق سیکھا جائے گا اور مستقبل میں ایسی غلطیوں کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ مینگورہ بائی پاس پر کیا گیا آپریشن مکمل طور پر قانونی تھا۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ امیر مقام کا ہوٹل کسی قسم کی تجاوزات میں شامل نہیں۔ تاہم انہوں نے انکشاف کیا کہ کئی افراد نے این او سی حاصل کرنے کے بعد غیرقانونی تجاوزات تعمیر کیں۔
سلیم جان کے مطابق کالام میں 87 ہوٹلوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں سے 33 ہوٹلوں نے معاہدے کے باوجود تجاوزات قائم کی ہیں۔ انھوں نے اعلان کیا کہ مینگورہ سے کالام تک بلاامتیاز تجاوزات کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سانحہ سوات کی رپورٹ اسپیشل انکوائری کمیٹی ہی جاری کرے گی۔ اس موقع پر انہوں نے عوام کو یقین دلایا کہ فی الحال کسی قسم کا سیلاب یا خطرہ موجود نہیں ہے۔
سیاحوں سے مخاطب ہوتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ سوات آنے والے تمام سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں اور انہیں مکمل سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

تازہ ترین

مزید خبریں :

Popular Articles