کراچی: لیاری میں مخدوش عمارتیں گرانے کا کام عارضی طور پر روک لیا گیا


کراچی کے علاقے لیاری میں مخدوش عمارتیں گرانے کا کام عارضی طور پر روک دیا گیا، مکینوں کو گھروں سے ضروری سامان نکالنے کی اجازت دے دی گئی، حکام کے مطابق لیاری کی 51 مخدوش عمارتوں میں سے 11 خالی کرائی گئی ہیں جبکہ آشیانوں سے محروم ہونے والے درجنوں خاندان سڑک کنارے بے آسرا پڑے ہیں۔
سرکار کا فرمان آیا، درجنوں خاندانوں سے چھت چھن گئی، مخدوش عمارتیں گرانے کا حکم صادر ہوا تو لوگوں کو گھروں سے نکال کر تالے لگا دیے گئے۔
کیا خواتین، کیا بچے، کیا بوڑھے اور جوان ہر کوئی سڑک کنارے پریشان نظر آیا، کسی نے رشتہ داروں کے پاس آسرا ڈھونڈا کوئی گلی میں ہی سر پکڑ کر بیٹھا رہا، فریاد کی چھت بھی گیا روزگار بھی مدد کس سے مانگیں۔
احتجاج بڑھنے لگا تو عمارتیں گرانے کے کام کو عارضی بریک لگ گیا، رہائشیوں سے کہا گیا جو سامان نکال سکو نکال لو۔
حکام کے مطابق لیاری میں 51 عمارتیں مخدوش ہیں، فی الوقت گیارہ کوخالی کرایا گیا ہے۔
آباد کا لیاری میں عمارت گرنے سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار
ایسوسی ایشن آف بلڈرزاینڈ ڈیولپرز کے چیئرمین حسن بخشی نے آباد ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیاری میں عمارت گرنے سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کردیا۔
حسن بخشی نے کہا کہ کمیٹی میں انجینئیر، آرکیٹکچر اور آباد کو بھی شامل کیا جائے، صوبے میں 700 مخدوش عمارتوں کی تعمیر نو بغیر حکومت کی مدد کرنے کو تیار ہیں، لیاری میں 5 منزلہ عمارت گرنے کا معاملہ افسوسناک ہے، سانحہ میں مقامی انتظامیہ، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور علاقے کی پولیس ملوث ہے، 2017 سے 2025 تک ایسے 12 واقعات میں 150 اموات ہوئیں۔
چیئرمین آباد نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے اس مخدوش عمارتوں کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی، نیسپاک کی معاونت سے ان عمارتوں کا معائنہ کرایا جائے، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ناقص کارکردگی سب کے سامنے ہے، ایس بی سی اے کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے، دہلی کالونی، لیاقت آباد اور لیاری سمیت کئی علاقوں میں مخدوش عمارتوں کا جال ہے۔

تازہ ترین

مزید خبریں :

Popular Articles