کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی میں عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ حادثہ ایسا ہے جس کی مذمت کے لیے الفاظ بھی ناکافی ہیں، دنیا چل رہی تھی لیکن ایسی انہونی ہوئی کہ کسی کو سنبھلنے کا موقع تک نہ ملا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ اچھی بات ہے سندھ حکومت نے فوری ردعمل دیا، ڈی جی کو ہٹایا، لیکن صرف چہرے بدلنے سے نظام نہیں بدلا جا سکتا، ہمیں عمارت کے گرنے کی وجوہات تلاش کرنا ہوں گی کہ یہ کب بنی اور کیسے منظور ہوئی۔ کامران ٹیسوری نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم اس مسئلے پر سیاست نہیں کریں گے بلکہ متاثرین کو انصاف دلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں کئی جگہوں پر 80 گز کے پلاٹس پر ناقص تعمیرات کی گئیں، ان سب کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا۔ گورنر سندھ نے اعلان کیا کہ وہ گورنر ہاؤس میں ہیلپ لائن ”1133“ کا انعقاد کر رہے ہیں اور جن عمارتوں کو خطرناک قرار دیا جا چکا ہے، ان کے متاثرہ مکینوں کو 80 گز کے متبادل پلاٹس دیے جائیں گے۔
گورنر سندھ نے انکشاف کیا کہ زیادہ تر جاں بحق افراد کا تعلق ہندو برادری سے ہے، جس پر انہیں دلی افسوس ہے۔ انہوں نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی کو ہدایت دی کہ وہ فوری طور پر شہر کی تمام مخدوش عمارتوں کا سروے کروائیں۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ ”یہ شہر یتیموں کا نہیں ہے، لیاری سب کا ہے۔“
انہوں نے متاثرہ افراد کے لیے روزگار اور نوکریوں کے مواقع پیدا کرنے کا وعدہ بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ”میں نے بلڈر سے بات کی ہے، جو بھی لوگ رجسٹریشن کروائیں گے، اُن کے لیے مزید بلڈرز سے بھی بات کی جائے گی۔ گورنر ہاؤس کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔“
دوسری جانب جنید آرکیڈ نامی گرنے والی عمارت کے قریبی مکینوں نے احتجاج کیا اور بتایا کہ چار روز سے اُنہیں گھروں میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا، جبکہ انتظامیہ نے صرف ایک گھنٹے کے لیے عمارت خالی کرانے کا کہا تھا۔ متاثرہ خاندان رشتہ داروں کے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
گورنر سندھ نے کہا کہ ایک بلڈنگ گرنے کے بعد دوسری بننے تک کا سکون ہی ہمارے نظام کی ناکامی ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ”میں ہمیشہ نظام کو درست کرنے کے لیے آواز بلند کرتا رہا ہوں، اور یہ آواز اب مزید بلند ہوگی۔“