جسٹس منصور علی شاہ کا تاریخی فیصلہ، ’ججوں کا فرض ہے اپنی صفوں میں طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں‘


سپریم کورٹ کے معزز جج جسٹس منصور علی شاہ نے سروس کیس کے فیصلے میں عدلیہ سے متعلق ایک انتہائی اہم اور تاریخی فیصلہ جاری کرتے ہوئے ججز کے کردار، آئینی وفاداری، اصولوں کی پاسداری اور ادارہ جاتی دیانت پر زور دیا ہے۔
فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ ججوں کا فرض ہے وہ اپنی صفوں میں ایسے افراد کی نشاندہی کریں جو طاقت کے سامنے ہتھیار ڈال دیتے ہیں۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ججز یہ کام اخلاقی وضاحت اور ادارہ جاتی جرأت کے ساتھ کرسکتے ہیں۔
عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کے اندر سے کی جانے والی تنقید، آئین سے بے وفائی نہیں بلکہ آئین کی حقیقی وفاداری کی جڑ ہے۔ فیصلے کے مطابق، ایسے لوگوں کو للکارنا عدالتی ادارے کی خدمت کی اعلیٰ ترین شکل ہے۔
ججز سینیارٹی اور ٹرانسفر کیس: 14 ججز کو چھوڑ کر 15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا؟ جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال اٹھا دیا
جسٹس منصور علی شاہ کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ ججوں کو دیانتداری اور جرأت کے ساتھ کام کرنا ہے، اور انہیں اندورانی و بیرونی ہر قسم کی تجاوزات کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ فیصلے میں زور دیا گیا کہ ججز کو عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کو پامال کرنے کے خطرات سے ڈٹ کر نمٹنا ہوگا۔
عدالت نے کہا کہ ججوں کو قلیل مدتی فوائد کے لالچ کا شکار نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ایسے فوائد محض وہم اور عارضی ہوتے ہیں۔ جسٹس منصور نے تحریر کیا کہ جج کا اصل اجر ادارے کے وقار اور عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے میں ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ تاریخ ان لوگوں کو یاد رکھتی ہے جو اصول کے دفاع میں ثابت قدم رہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ جج کی فقہی وراثت خوشامد پر نہیں بلکہ اصولی انحراف پر استوار ہوتی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جب انصاف کی روح کو خطرہ ہو تو عدالتوں کو مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ عدالتوں کو آئینی اخلاقیات کا مینارہ اور جمہوری سالمیت کے محافظ قرار دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی پشاور ہائیکورٹ بار آمد: خطاب سے قبل میڈیا چینلز کے مائیک ہٹوا دئے
فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا کہ تاریخ ان ججوں کو بری نہیں کرے گی جو اپنی آئینی ذمہ داری ترک کر دیتے ہیں، بلکہ انہیں ناانصافی کے ساتھی کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا کہ سپریم کورٹ محض تنازعات کے حل کا فورم نہیں بلکہ یہ قوم کا آئینی ضمیر بھی ہے۔

تازہ ترین

مزید خبریں :

Popular Articles