ایران نے اسرائیل کے خلاف ”آپریشن وعدہ صادق سوم“ کی دسویں لہر کا آغاز کرتے ہوئے رات گئے ایک اور بڑا میزائل حملہ کر دیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق اس حملے میں مختلف نوعیت کے بیلسٹک میزائل اور ڈرونز استعمال کیے گئے جنہوں نے اسرائیلی فوجی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق ایران کی جانب سے مزید بیس میزائل داغے گئے ہیں، جنہوں نے وسطی اور جنوبی اسرائیل میں مختلف مقامات کو نشانہ بنایا۔ حملے کے بعد تل ابیب سمیت کئی شہروں میں ایمرجنسی سائرن بج اٹھے، جس کے بعد اسرائیلی فوج نے اپنے شہریوں کو فوری طور پر بنکرز میں جانے کی ہدایت جاری کر دی۔
’میزائل نہ رکے تو آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کردیں گے‘، ٹرمپ کی ایران کو بڑی دھمکی
ایرانی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ایسے جدید میزائل استعمال کیے گئے جنہیں نہ ٹریک کیا جا سکتا ہے اور نہ روکا جا سکتا ہے۔ ”اِرنا“ نیوز ایجنسی کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں اسرائیل میں واقع سو سال پرانا وزمن انسٹی ٹیوٹ آف سائنس تباہ ہوگیا۔
ایران نے مقبوضہ بیت المقدس پر بھی بیلسٹک میزائل اور ڈرونز داغ دئے، جبکہ پاسداران انقلاب کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی ٹی وی چینل پر حملہ کرنے والے فوجی اڈے، موساد کے آپریشن پلاننگ سینٹر اور ملٹری انٹیلی جنس کے مرکزی دفاتر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ مزید برآں، حیفہ میں واقع اہم آئل ریفائنری سے پیداوار مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔
خامنہ ای کا بھی صدام حسین جیسا انجام ہوسکتا ہے، اسرائیلی وزیر دفاع
ایرانی حملوں کا سلسلہ 13 جون سے جاری ہے، اور اب تک ان میں 24 اسرائیلی شہری ہلاک اور 600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ خطے کی صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے اور عالمی برادری کی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔