کیا اسرائیل تنہا ایران کے زیر زمین فردو ایٹمی پلانٹ کو نشانہ بنا سکتا ہے؟ رپورٹس کے مطابق 90 میٹر گہرائی میں موجود اس تنصیب کو صرف امریکا کا خصوصی بم ہی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
تہران کے قریب واقع ایران کا فردو ایٹمی پلانٹ صہیونی ریاست کے لیے ناقابلِ تسخیر چٹان ثابت ہورہا ہے۔ 90 میٹر گہرائی میں زیرِ زمین واقع اس تنصیب کو تباہ کرنا اسرائیل کے بس کی بات نہیں، کیونکہ اس کے لیے ہزاروں ٹن وزنی بم کی ضرورت ہے، جو صرف امریکا کے پاس موجود ہے۔
ایسا بم صرف امریکا کے پاس ہے، جی بی یو فائیو سیوین پینی ٹریٹر(GBU-57A/B ”Massive Ordnance Penetrator“) یہ بم 60 میٹر تک زیرزمین اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تاہم یہ بھی فردو جیسے گہرے ہدف کے لیے ناکافی ہو سکتا ہے۔ برطانوی تھنک ٹینک رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق، اگر امریکا یہ بم اسرائیل کو دے بھی دے تو اسرائیل کے پاس ایسا کوئی بمبار طیارہ نہیں جو اس وزنی ہتھیار کو لے جا سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فردو کو تباہ کرنے کے لیے امریکا کو خود میدان میں اترنا پڑے گا، اور وہ بھی ایک حملے سے نہیں بلکہ مسلسل کئی حملوں کے ذریعے ہی یہ ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔
موجودہ حالات میں اسرائیل امریکا پر زور دے رہا ہے کہ وہ فردو پلانٹ پر حملہ کرے، لیکن دفاعی ماہرین اسے نہایت پیچیدہ اور حساس کارروائی قرار دے رہے ہیں۔