بلوچستان حکومت نے صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ایک ہزار 28 ارب روپے مالیت کا سرپلس بجٹ پیش کردیا، صوبائی وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے کہا کہ فنڈز کا 100 فیصد استعمال کیا، کفایت شعاری سے 14 ارب روپے کی بچت کی، غیرضروری 6 ہزار آسامیاں ختم کیں۔
بلوچستان اسمبلی کا بجٹ کے حوالے سے اجلاس اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں جاری ہے، جس میں صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے بجٹ پیش کیا۔
بجٹ تقرر کے دوران وزیرخزانہ بلوچستان شعیب نوشیروانی نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے کام کرتے رہیں گے، اللہ نے بلوچستان کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہے، نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کریں گے، صوبائی حکومت نے کم وقت میں اہم کامیابیاں حاصل کیں۔
شعیب نوشیروانی نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے فنڈز کا 100 فیصد استعمال کیا، پی ایس ڈی پی فنڈز کے استعمال سے ترقیاتی کاموں میں بہتری آئی، ترقیاتی کاموں میں شفافیت کو یقینی بنایا گیا، دیہی علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی، حکومت نے کفایت شعاری سے 14 ارب روپے کی بچت کی، حکومتی اقدامات کے ثمرات عوام تک پہنچ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر ضروری 6 ہزار آسامیاں ختم کی گئیں، حکومت نے کئی شعبوں میں اہم کامیابیاں حاصل کیں، پہلی مرتبہ ایک ہزار ارب سے زائد کا بجٹ پیش کررہے ہیں، بجٹ کا کل حجم 1028 ارب روپے ہے۔
وزیرخزانہ بلوچستان نے بتایا کہ صوبائی حکومت کئی نئی گاڑی نہیں خریدے گی، سیکیورٹی اداروں کے لیے ضرورت کے تحت گاڑیاں خریدی جائیں گی، 8 شہروں میں سیف سٹی منصوبوں کے لیے 18 ارب روپے اور فنی تعلیم کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے۔
شعیب نوشیروانی نے مزید بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے 500 ملین روپے، محکمہ صحت کے ترقیاتی کاموں کے لیے 16.4ارب روپے، محکمہ صحت کے غیرترقیاتی امور کے لیے 71 ارب روپے مختص اور بجٹ میں شعبہ تعلیم کے لیے 28 ارب روپے مختص کیے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے لیے 1170 کنٹریکٹ اور 67 ریگولر آسامیاں تخلیق کی گئیں، محکمہ اسکولز کے ترقیاتی امور کے لیے 19.8 ارب روپے جبکہ محکمہ اسکولز کے غیرترقیاتی امور کے لیے 101 ارب روپے مختص کیے، شعبہ کالجز کے غیر ترقیاتی بجٹ کے لیے 24 ارب روپے جبکہ شعبہ کالجز کے ترقیاتی امور کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے۔
وزیرخزانہ بلوچستان نے کہا کہ شعبہ زراعت کے ترقیاتی امور کے لیے 10 ارب روپے جبکہ شعبہ زراعت کے غیر ترقیاتی امور کے لیے 16 ارب 77 کروڑ روپے مختص کیے، محکمہ خوراک کے ترقیاتی امور کے لیے 26.9 ملین روپے جبکہ محکمہ خوراک کے غیر ترقیاتی امور کے لیے ایک ارب 19 کروڑ روپے مختص کیے۔
شعیب نوشیروانی کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ لوکل گورنمنٹ اور دیہی ترقی کے ترقیاتی امور کے لیے 12.9 ارب روپے جبکہ محکمہ لوکل گورنمنٹ اور دیہی ترقی کے غیر ترقیاتی امور کے لیے 42 ارب روپے مختص کیے، محکمہ مواصلات و تعمیرات کے ترقیاتی امور کے لیے 66.8 ارب روپے جبکہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کے غیر ترقیاتی امور کے لیے 17 ارب 48 کروڑ روپے مختص کیے۔
انہوں نے بتایا کہ امن وامان برقرار رکھنے کے لیے غیر ترقیاتی امور کے لیے 83 ارب 70 کروڑ روپے جبکہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ترقیاتی مد میں 3 ارب روپے مختص کیے۔
وزیر خزانہ بلوچستان کے مطابق پاکستان ریلویز کے اشتراک سے پیپلزٹرین سروس چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ٹرین سروس ابتدائی طور پر کوئٹہ سے سریاب، کچلاک چلے گی، پاکستان ریلویز کے موجودہ 5 اسٹیشنز کو اپ گریڈ، اور 2 نئے اسٹیشنز تعمیر ہوں گے۔