دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی ’بٹ کوائن‘ کی قیمت میں حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے، جمعرات کے روز بٹ کوائن کی قیمت 1 لاکھ 17 ہزار تک جا پہنچی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت بٹ کوائن معمولی اتار چڑھاؤ کے بعد 1 لاکھ 16 ہزار 333 ڈالر پر ٹریڈ ہو رہا ہے جس نے دنیا بھر کے تاجروں کو حیران کر دیا ہے۔
کوائن ڈیسک (CoinDesk) کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ کی تجارتی نشست کے دوران بٹ کوائن نے 1 لاکھ 15 ہزار 469 ڈالر کی سطح کو چھوا۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس کی قیمت میں 4.3 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق یہ نیا ریکارڈ اس وقت سامنے آیا جب محض ایک دن قبل بٹ کوائن کچھ ایکسچینجز پر عارضی طور پر ایک لاکھ 12 ہزار ڈالر کی سطح کو پہنچا تھا لیکن بعد میں ایک لاکھ 11 ہزار ڈالر سے نیچے آگیا۔ ایک سال قبل بٹ کوائن کی قیمت 57 ہزار 704 ڈالر تھی، جس کا مطلب ہے کہ اس نے گزشتہ 12 ماہ میں اپنی قیمت دوگنی کر لی، اگرچہ اس دوران کچھ اتار چڑھاؤ بھی دیکھنے کو ملا۔
صدر مملکت نے ’ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025‘ کی توثیق کر دی، پاکستان میں پہلی بار ریگولیٹری اتھارٹی قائم
ہیش ڈیکس (Hashdex) کے ہیڈ آف گلوبل مارکیٹ انسائٹس، جیری او’شیاء کے مطابق بٹ کوائن کی اس نئی بلندی تک رسائی میں ای ٹی ایفز میں مضبوط سرمایہ کاری، کرپٹو ٹریژری کمپنیوں کی جانب سے مسلسل کارپوریٹ اپنائیت، اور ضوابط کے حوالے سے بہتر ہوتا ہوا ماحول مددگار ثابت ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ میکرو معاشی حالات غیر یقینی رہیں گے، ہمارا ماننا ہے کہ بل مارکیٹ ابھی ختم ہونے سے بہت دور ہے، اور مزید ادارہ جاتی پلیٹ فارمز کی جانب سے بٹ کوائن تک رسائی کی اجازت جیسے نئے عوامل اس سال بٹ کوائن کی قیمت کو 1 لاکھ 40 ہزار ڈالر یا اس سے بھی زیادہ تک لے جا سکتے ہیں۔
کرپٹو ماہر اور ”ملک روڈ“ کے شریک بانی کائل ریڈ ہیڈ نے بدھ کو ”ایکس“ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’اب ملاقات 1 لاکھ 50 ہزار ڈالر پر ہوگی۔‘ انہوں نے جون کے آخر میں بٹ کوائن کی ”بلش کپ اینڈ ہینڈل“ فارمیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تکنیکی پیٹرن بٹ کوائن کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت میں حالیہ اضافہ ایک نازک وقت پر ہوا ہے، کیونکہ مئی کے بعد اس کی قیمت دوبارہ بلند سطح پر نہیں جا پا رہی تھی، جس پر تجزیہ کاروں نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
بدھ کے روز، ماہر معیشت ٹموتھی پیٹرسن نے ”کوائن ٹیلیگراف“ کو بتایا کہ اگر بٹ کوائن دو ہفتوں میں نئی بلندیوں تک نہیں پہنچتا، تو شاید اکتوبر تک اس کی قیمت دوبارہ اوپر نہ جا سکے۔