قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس: ”آئین سپریم ہے“ پر دلچسپ مکالمہ


قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں آئین سپریم ہے کے نکتے پر ارکان کے درمیان مکالمے دیکھنے کو ملے، جبکہ بعض لمحات میں ماحول تناؤ کا شکار بھی رہا۔
اجلاس کے دوران وزارت قانون کے حکام نے بات کرتے ہوئے کہا سب سے پہلے آئین سپریم ہے ،اس پر شہریار آفریدی نے مسکراتے ہوئے کہا دوبارہ یہ بات دہرائیں، سننے میں اچھا لگ رہا ہے۔
زرتاج گل نے اس موقع پر کہا کہ ہم صرف یہ بات سمجھنا چاہ رہے ہیں۔جس پر وزارت قانون کے افسر نے کہا آپ جو کہنا چاہ رہی ہیں میں سمجھ گیا ہوں۔
طلال چوہدری نے گفتگو میں مداخلت کرتے ہوئے طنز کرتے ہوئے کہا کہ جو نہیں سمجھتے، ان کو سمجھا دیا جائے گا۔
اجلاس میں سی ڈی اے ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے شازیہ مری نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک افسر کے رویے پر تحریکِ استحقاق لائیں گی۔اس پر طلال چوہدری نے جواب دیا آپ تحریک لائیں، میں خود اس کا سامنا کروں گا۔
شازیہ مری کا مؤقف تھا کہ آپ ہمیں دھمکی دے رہے ہیں۔جس پر طلال چوہدری بولے دھمکی تو آپ دے رہی ہیں۔
رفیع اللہ آغا نے اس بحث کو ہلکے انداز میں نمٹاتے ہوئے کہا کہ ہماری طرف سے آپ ان سے رشتہ داری کریں۔صورتحال کشیدہ ہونے پر چیئرمین کمیٹی نے اجلاس کو سنبھالتے ہوئے کہا کہ معاملہ ختم ہو چکا ہے، اسے مزید کیوں بڑھایا جا رہا ہے؟
اجلاس میں شازیہ مری کی جانب سے سی ڈی اے ترمیمی بل پیش کیا گیا، جو پانچ اجلاسوں کے بعد ایجنڈے میں شامل ہوا۔
تاہم بل کے تکنیکی نکات سے زیادہ اجلاس آئین کی بالادستی اور ارکان کی نوک جھونک کا منظرنامہ بن گیا۔

تازہ ترین

مزید خبریں :

Popular Articles