ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ نوجوان جو سوشل میڈیا، موبائل فون یا ویڈیو گیمز کو نشے کی حد تک استعمال کرتے ہیں ان میں خودکشی کی سوچ یا رویوں کا خطرہ عام نوجوانوں کی نسبت دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔
یہ مطالعہ چار سال تک جاری رہا اور اس میں 4,300 سے زائد نوجوانوں کا مشاہدہ کیا گیا جو ابتدائی طور پر 9 سے 10 سال کے تھے۔ تحقیق کے اختتام پر یہ دیکھا گیا کہ جن نوجوانوں نے وقت کے ساتھ اسکرینز کا ”مجبوری کی حد تک“ استعمال بڑھایا ان میں خودکشی کے خیالات یا رویے ظاہر ہونے کا خطرہ تقریباً دوگنا ہو گیا۔
آج کل کے نوجوان سوشل میڈیا سے کیا سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ حیران کن انکشاف
تحقیق میں یہ بات بھی واضح کی گئی کہ اسکرین پر گزارے گئے وقت کی مقدار خود اتنی اہم نہیں تھی جتنا کہ استعمال کے انداز جیسے کہ اسکرین کا استعمال اسکول یا جسمانی سرگرمیوں میں مداخلت کرے، یا اس کے بغیر گھبراہٹ یا بے چینی محسوس ہو۔
محققین نے مشین لرننگ کی مدد سے ان نوجوانوں کو مختلف گروپوں میں تقسیم کیا۔ موبائل فونز کے معاملے میں تقریباً نصف بچوں نے مطالعے کے آغاز سے ہی بلند سطح کی لت کی علامات ظاہر کیں، جب کہ ایک چوتھائی بچوں میں وقت کے ساتھ لت میں اضافہ ہوا۔ سوشل میڈیا کے معاملے میں 41 فیصد نوجوانوں نے بلند یا بڑھتی ہوئی لت ظاہر کی۔
بچپن میں نیند کی کمی نوجوانی میں خودکشی کا باعث بن سکتی ہے، تحقیق
ویڈیو گیمز کی لت رکھنے والے نوجوانوں میں نہ صرف خودکشی کے خیالات کا رجحان بڑھا ہوا پایا گیا بلکہ ان میں اضطراب، ڈپریشن، جارحیت اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی جیسے مسائل بھی نمایاں تھے۔
تحقیق کے مرکزی مصنف ڈاکٹر یونیو شیاؤ کا کہنا تھا: ’صرف اسکرین سے دوری اختیار کروانا مسئلے کا مکمل حل نہیں ہو سکتا خاص طور پر جزوی پابندیاں لت کو مزید بڑھا سکتی ہیں، جیسا کہ ہم دیگر نشہ آور عادات کے علاج میں بھی دیکھتے ہیں۔‘
کیا کچا لیموں مائیگرین کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے؟ ماہرین نے حقیقت بتا دی
یونیورسٹی آف کیمبرج کی پروفیسر ایمی اوربن نے بھی اس بات پر زور دیا کہ یہ تحقیق براہِ راست یہ ثابت نہیں کرتی کہ ٹیکنالوجی کا استعمال ذہنی بیماری کا سبب بنتی ہے لیکن یہ ضرور بتاتی ہے کہ اس کا استعمال کس انداز میں کیا جا رہا ہے اس کا نوجوانوں کی ذہنی صحت پر گہرا اثر پڑتا ہے۔