ایران کی مسلسل میزائل بارش سے انٹرسپٹرز ختم ہونے لگے: امریکی انٹیلی جنس ذرائع

امریکی جریدے ”وال اسٹریٹ جرنل“ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اگرچہ اسرائیل نے ایران کے عسکری انفراسٹرکچر پر بڑے حملوں میں کامیابی کے دعوے کیے ہیں، تاہم اس کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل روکنے والے دفاعی نظام بری طرح دباؤ کا شکار ہو چکے ہیں۔ امریکی انٹیلی جنس سے واقف ایک اعلیٰ اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کے پاس موجود انٹرسپٹرز کی تعداد تیزی سے کم ہو رہی ہے، جو اس کے دفاعی نظام کی پائیداری پر سوالیہ نشان بن چکی ہے۔

یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل اور ایران کے درمیان میزائلوں کا شدید تبادلہ جاری ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ”آپریشن رائزنگ لائن“ کے آغاز کے بعد ایران نے تقریباً 400 بیلسٹک میزائل داغے ہیں، جو اس کے اندازاً 2,000 میزائلوں کے ذخیرے کا حصہ ہیں جو اسرائیلی حدود تک مار کر سکتے ہیں۔ اسرائیلی دفاعی نظام، خاص طور پر ”ایرو“ سسٹم، نے زیادہ تر حملوں کو ناکام بنایا ہے لیکن اس کامیابی کی بھاری قیمت چکانی پڑی ہے۔

ایران-اسرائیل جنگ میں شدت، صف بندی تیز، عالمی طاقتوں نے مورچے سنبھالنے شروع کردئے، کون کس کے ساتھ کھڑا ہے؟

تل ابیب میں حکام نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا ہے کہ ایران کے میزائل لانچرز کا ایک تہائی حصہ تباہ کر دیا گیا ہے اور اسرائیل نے ایرانی فضاؤں پر فضائی برتری حاصل کر لی ہے۔ تاہم انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کا نصف سے زائد میزائل ذخیرہ اب بھی محفوظ ہے، جن میں سے کئی میزائل ممکنہ طور پر زیرِ زمین تنصیبات میں چھپائے گئے ہیں۔

اسرائیل کے مربوط میزائل دفاعی نظام، جن میں آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ، ایرو سسٹم، اور امریکہ سے حاصل کردہ پیٹریاٹ و تھاڈ بیٹریز شامل ہیں، کے اخراجات بھی خطرناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔ اسرائیلی اقتصادی جریدے ”دی مارکر“ کے مطابق، صرف ایک رات کے دفاعی آپریشن پر ایک ارب شیکل (تقریباً 285 ملین امریکی ڈالر) تک خرچ ہو رہا ہے۔ ایرو سسٹم کا ہر انٹرسپٹر میزائل تین ملین ڈالر کا ہے۔

’میزائل نہ رکے تو آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کردیں گے‘، ٹرمپ کی ایران کو بڑی دھمکی

ایرانی حملے روزانہ کی بنیاد پر جاری ہیں اور اسرائیل کے فضائی دفاعی ذخائر اب شدید دباؤ میں ہیں۔ امریکی اور اسرائیلی انٹیلی جنس کے باخبر ذرائع کے مطابق، اگر ایران نے حملوں کی یہی رفتار برقرار رکھی تو اسرائیل کے دفاعی ذخائر صرف 10 سے 12 دن اور چل سکیں گے۔ ذرائع کے مطابق، ’نظام پہلے ہی شدید دباؤ میں ہے، جلد ہی اسرائیل کو یہ انتخاب کرنا پڑ سکتا ہے کہ کون سا میزائل روکا جائے اور کسے چھوڑ دیا جائے۔‘

یہ دباؤ اب کھل کر سامنے آنا شروع ہو گیا ہے۔ جمعے کی رات ایرانی میزائل اسرائیلی دفاعی نظام کو چکمہ دے کر تل ابیب میں آئی ڈی ایف ہیڈکوارٹر کے قریب آ گرے۔ اتوار کے روز ایک میزائل حملے نے حیفہ کے قریب ایک بڑے آئل ریفائنری کو بند کر دیا، جبکہ منگل کی صبح سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں ایران کے کئی میزائل اسرائیلی انٹیلی جنس کمپاؤنڈ کے قریب گرتے دیکھے گئے۔

امریکا اور اسرائیل کی قتل کی دھمکیاں: شہادت کا رتبہ پاگئے تو آیت اللہ خامنہ ای کا ممکنہ جانشین کون ہوگا؟

اب تک اسرائیلی حکومت نے 24 ہلاکتوں اور 600 سے زائد زخمیوں کی تصدیق کی ہے۔

اگرچہ اسرائیل کے جوابی حملوں سے ایران کی عسکری تنصیبات، تیل کے ڈھانچے، اور جوہری مقامات کو شدید نقصان پہنچا ہے، لیکن اب سارا دارومدار اس بات پر ہے کہ آیا اسرائیل اپنے انتہائی مہنگے اور جدید ترین میزائل دفاعی نظام کو بچا کر آسمان کو محفوظ رکھ پائے گا یا نہیں۔

تازہ ترین

مزید خبریں :

Popular Articles