چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی پشاور ہائیکورٹ بار آمد: خطاب سے قبل میڈیا چینلز کے مائیک ہٹوا دئے


سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے پشاور ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے عدالتی نظام میں بہتری اور عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کو اپنی ترجیح قرار دیا۔ خطاب سے قبل انہوں نے تمام چینلز کے مائیک ہٹا دیے۔ چیف جسٹس نے ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی نئی کابینہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بار اور بینچ کو الگ نہیں کیا جا سکتا، دونوں ادارے انصاف کے یکساں ستون ہیں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ہمارے ہاں ہمیشہ سے اچھے وکلاء رہے ہیں جنہوں نے راہنمائی کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے عبدالطیف آفریدی، بیرسٹر ظہور الحق سمیت دیگر سینئر وکلا کو خراج عقیدت پیش کیا اور بتایا کہ وکلا اور ججز کو سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ انہوں نے ماتحت عدلیہ کو درپیش مسائل کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ عوام کو انصاف فراہم کرنا ان کی اولین ترجیح ہے۔
اس موقع پر پشاور ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے بھی بار سے خطاب کیا۔ انہوں نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی تقریب میں شرکت کو قابل ستائش قرار دیا اور کہا کہ ہمیں جدید سہولیات سے فائدہ اٹھانا ہوگا کیونکہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ قانون کی حکمرانی کے قیام کے لیے ہر ممکن کوشش کرنا ہوگی۔
قائم مقام چیف جسٹس نے انکشاف کیا کہ اس وقت صوبے کی ماتحت عدلیہ میں دو لاکھ 36 ہزار سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں جن میں فیملی کورٹس کے مقدمات کی بڑی تعداد شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام بار ایسوسی ایشنز کو ان مقدمات کے جلد فیصلے میں تعاون کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بار اور عدلیہ کو انصاف کی فراہمی میں مشترکہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ جوڈیشل اکیڈمی میں جونیئر وکلاء کی تربیت جاری ہے اور ریگی للمہ میں 150 کنال پر نئی جوڈیشل اکیڈمی قائم کی جائے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے صوبے میں جوڈیشل کمپلیکسز کی سولرائزیشن کا منصوبہ بھی متعارف کرایا۔
دونوں معزز ججز کے خطابات نے انصاف کی فوری فراہمی، عدلیہ کی استعداد کار بڑھانے اور وکلاء کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات کی ضرورت کو اجاگر کیا۔

تازہ ترین

مزید خبریں :

Popular Articles