آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ پاکستان نے مسلم دنیا کو یکجا کیا، ایران پر اسرائیلی حملہ غیرقانونی ہے اور دفاع کا حق موجود ہے، امجد علی خان نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اصولی، متوازن اور عالمی حالات کے مطابق ہے۔ سید علی موسیٰ گیلانی کا کہنا تھا کہ ایران جب تک کوئی بڑا قدم نہیں اٹھائے گا، دنیا صرف باتیں ہی کرتی رہے گی۔
آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں میزبان منیزے جہانگیر سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی، ایران اسرائیل کشیدگی، امریکہ سے تعلقات اور ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیلی اظہار خیال کیا۔
رہنما پی ٹی آئی امجد علی خان نے کہا کہ پچھلے دو ماہ کے بین الاقوامی حالات میں پاکستان نے جو فارن پالیسی اپنائی، وہ نہ صرف اصولی طور پر درست تھی بلکہ 20 ممالک کو اکٹھا کرکے مشترکہ اعلامیہ جاری کرنا سفارتی سطح پر اہم پیش رفت ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما سید علی موسیٰ گیلانی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے ہندوستان کے مقابلے میں بہتر مؤقف اختیار کیا، تاہم ایران کو جب تک کوئی بڑا ہدف حاصل نہیں ہوتا، دنیا اسے سنجیدگی سے نہیں لے گی۔ انہوں نے بھی ایران کے دفاعی حق کی تائید کی۔
وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ پاکستان نے مسلم ممالک کو یکجا کرنے کی کوشش کی ہے، اور اس حوالے سے اسحاق ڈار سینیٹ میں بھی بات کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملے غیر قانونی اور اشتعال انگیز تھے، اور ایران کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے قوانین اور رول بیسڈ آرڈر پر یقین رکھتا ہے اور کسی بھی غیر قانونی حملے کی مخالفت کرتا ہے۔
خواجہ آصف کی رضا پہلوی سے متعلق ٹوئیٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے امجد علی خان، علی موسیٰ گیلانی اور بیرسٹر عقیل ملک تینوں نے محتاط سفارتی زبان اختیار کرنے پر زور دیا۔ بیرسٹر عقیل نے کہا کہ ٹوئیٹ کے انداز سے اختلاف ہے، لیکن اس کے مواد سے اصولی اتفاق کیا جا سکتا ہے، کیونکہ رضا پہلوی کو مغربی میڈیا بلاوجہ نمایاں کر رہا ہے۔
پاکستان کے عالمی کردار اور آرمی چیف کی امریکہ میں موجودگی کے تناظر میں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے مؤقف کو واضح انداز میں پیش کر رہا ہے۔ بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ پاکستان رجیم چینج پالیسیوں کی حمایت نہیں کرتا اور مسلم ممالک کے خلاف کسی بھی منصوبے کا حصہ نہیں بنے گا۔
آئی ایم ایف کی شرائط اور ٹیکس پالیسی سے متعلق سوال پر بیرسٹر عقیل ملک نے بتایا کہ فنانس منسٹری نے تجاویز دی ہیں جن پر وزیراعظم نے نوٹس لے لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس اکٹھا کرنا اہم ہے لیکن اختیارات کے غلط استعمال کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔
عمران خان کو وکیلوں سے ملاقات کی اجازت پر گفتگو کرتے ہوئے علی موسیٰ گیلانی نے کہا کہ بطور سیاسی کارکن وہ سمجھتے ہیں کہ خان صاحب کو ملاقات کا حق ملنا چاہیے۔ وزیر مملکت نے وضاحت دی کہ سیکیورٹی ایجنسیز کی رپورٹ کی بنیاد پر ملاقاتوں پر کچھ پابندیاں لگائی گئیں تاکہ جیل کے باہر لا اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب نہ ہو۔